شکران نعمت:ایک مزدور نے عجیب بات سنائی کہ آپ کا جب بھی یہاں سے گزر ہوتا ،تو آپ ہم سے کہتے کہ یہ سیمنٹ خراب ہورہا ہے !اینٹ بے جا توڑ رہے ہو!کچھ ٹکڑے رکھ لیتے اس کو لگالیتے!اس طرح میں آپ کو چار پانچ دن دیکھتا رہا! ایک دن میں نے اپنے دیگر مزدورساتھیوں کو سمجھایاکہ اللہ کی نعمتوںکی قدر دانی کرو، ان کو فضائل بھی سنائے۔ دوتین ہفتوں کے بعدمیں نے ایک تجربہ کیا میں نے پوچھاکیا تجربہ کیا ہے؟کہنے لگا: میں فلاں گاؤں کا ہوں، لاہور میں مہینہ دومہینے مزدوری کرتاہوں۔ اس طرح کچھ پیسے اکٹھے کر کے گھرلے جاتاہوں!وہ جمع پونجی دوائیوں پر! کچھ گھر کے سودا سلف پر!کچھ بچوں کی تعلیم پرخرچ ہوجاتے ہیں۔اس طرح سارے پیسے ختم ہوجاتے ہیں !!کہنے لگا: میں نے آپ کی باتوں پر عمل کرنا شروع کیا، نماز پڑھی ،ہر وقت ذکر کیا ،نعمتوں کی قدر دانی کی ،فرض شناسی کی اوراپنے کام میں چوری نہیں کی، دھوکہ نہیں دیا ،ڈنڈی نہیں ماری! میں نے اس مرتبہ آپ کی باتوں پر عمل کیا۔
نیت کی وجہ سےمال میں برکت
جب سے میں گھر سے ہوکرواپس آیا ہوں!اللہ کا شکر ہے کہ بہت سے پیسے میں بچا کر آرہاہوں ،آدھے سے زیادہ میرے پیسے بچ گئے اور عجیب بات یہ ہے کہ آج تک میرے پاس کبھی پیسے نہیں بچے تھے۔میں نے کہا کہ اللہ نے تیری نیت کی وجہ سے تیرے مال میں برکت ڈال دی ہے ،پہلے کثرت تو ہوتی تھی مگربرکت نہیں ہوتی تھی! تیرا جذبہ سچا ہوگیاہے اور تیرے اندر ایمانداری آگئی ہے تواللہ نے بھی تیرے سچے جذبے کی وجہ سے تیرے مال میںبرکت دے دی ہے۔اوراگر یہ جذبہ اور بڑھائے گا تواللہ تیرے رزق کوبھی اور بڑھائے گا!اور اللہ تعالیٰ تیری نسلوں تک رزق پہنچائے گا! تویہ سب کر کے تو دیکھ آزمایا ہوا نسخہ ہے ۔
نہ تھی اپنے خیال کی خبر
کسی مصورنے ایک چوک پر ایک تصویر آویزاں کردی اور ایک تحریر لکھ دی کہ جس کو اس تصویر کے اندر کوئی غلطی نظر آئے وہ اس غلطی کی نشاندہی کردے ۔شام کو دیکھا تو تصویر پر بے شمار نشان لگے ہوئے تھے ۔دوسرے دن پھرایک تصویر لگا دی اور کہا جس کو کوئی غلطی نظر آئے وہ اس کی نشاندہی نہ کرے بلکہ اس کی اصلاح کردے! شام تک کسی نے بھی اصلاح نہ کی۔ سارے کہتے سب ٹھیک ہے ،اپنی ذات جب زد پرآتی ہے تو یہی کیفیت ہوتی ہے!اپنی ذات کے خلاف نعرہ حق لگانا بڑا مشکل ہے!اور اپنی ذات کے خلاف نعرہ تو فقیرلوگ لگواتے رہتے ہیں ۔
اعتراف جرم! معافی کا سبب بن گیا
میں کچھ نہیں ،تو سب کچھ ہے
ہاں اپنی ذات کی نفی کہ ’’لا الہ اللہ ‘‘ یہ نفی اثبات ہے کہ میری ذات سب نفی ہے۔ اللہ اکبر!جب تک اپنی ذات کی نفی اور اپنی ذات کا مجرم ہونا ثابت نہیں ہوگاتب تک آیت کریمہ کا مفہوم سمجھ نہیں آئے گا! آیت کریمہ کاترجمہ سمجھ نہیں آئے گا!اللہ کی مددکی سمجھ نہیں آئے گی!یہ آیت کریمہ میں اللہ کی مددشامل ہے ،اس میں اِنِّیِّْاس لیے ہے کہ میں مجرم ہوں!کریم آقا میں اعتراف کرچکاہوں! اب تو معاف کردے!تیرا وعدہ ہے کہ اعتراف کرنے والا قابل معافی ہوتا ہے!اب تو معاف فرمادے !درگزرووالا معاملہ فرمادے!یقینا تو معاف کرنے والا درگزر کرنے والا ہے ۔
آیت کریمہ کا اعجاز
ہمارے ایک ملازم کا لکڑی کا آرا تھا!لکڑیوں کو اٹھا نے اور لانے کیلئے ایک روسی ٹریکٹر بھی ان کے پاس موجود تھا ۔وہ کہنے لگے : ایک دفعہ ایک گاڑی والے کے ساتھ میرے ٹریکٹر کا ایکسیڈنٹ ہوا۔ٹریکٹر کو توکچھ نہ ہوا البتہ گاڑی والے کا کافی نقصان ہوا۔ دونوں تھانے چلے گئے۔ اب میرے ڈرائیور نے اپنی قمیض اتاری اور پولیس والوںسے کہنے لگا کہ مجھے مارو !اللہ کے واسطے مجھے مارو! ان کے پاؤں پکڑے!ان کو واسطے دیئے کہ مجھے مارو!یہاں تک کہ جوتا بھی اتار کر دیا کہ مجھے مارو!پولیس والے حیران ہوئے ‘وہ کہتے بھئی تمہیں کیوں ماریں ؟وہ کہتامیرے ٹریکٹر ٹرالی کی وجہ سے اس کی گاڑی کا نقصان ہواہے،اس لیے مجھے مارو اور مجھے جیل میں بند کرو۔ پولیس والے سوچنے لگے کہ دراصل اسے احساسِ ندامت ہے ،اپنے کیے پرشرمندگی ہے ،تو پولیس والوں کو بھی ترس آگیا پولیس والوں نے اسے دھکے دے کر تھانے سے باہرنکا ل دیا ،دراصل اعتراف جرم معافی کا سبب بھی بن جاتاہے ،لہٰذا اس کو معافی مل گئی۔ اس آیت کریمہ کا اعجاز یہ ہے
لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ
شایدکے تیرے دل میں اتر جائے میری بات
فقیر کی باتوں پر توجہ فرمائیں،اللہ والو۔۔۔!اللہ کرے کہ آپ کے من میں یہ یقین اتر جائے، کہیں ایسانہ ہو کہ میری باتیں سن کر سُن نہ ہوجائیں ۔فقیر اپنے حضرت مرشد ہجویری رحمتہ اللہ علیہ کا ایک قول پیش کررہاہے فرمایا : کہ کثرت سے سننا بعض اوقات انسان کو خود بے عمل بنا دیتاہے ،پھر وہ مجلس میں بیٹھا توہوتا ہے لیکن وہاں موجود نہیںہوتاہے۔اس لیے کہیں ایسا نہ ہوکہ آپ کا نقصان ہوجائے۔ہر دفعہ نیا جذبہ، نیا عزم لے کر آ یا کریں۔ ہر دفعہ یہاں آخری دفعہ آنا سمجھ کر آیا کریں کہ وائے نصیب۔۔۔!پھریہاں آنا ہو یا نہ ہو،زندگی کی خبر ہویا نہ ہو ، زندگی کا بھروسہ ہویا نہ ہو ،ہر دفعہ نئی سوچ اورنیا فکر لے کر آیا کریں۔
ایک دن میرے پاس حج گروپ والے آئے ہوئے تھے ۔میں نے ان سے عرض کیا کہ آپ کتنے سال سے حاجیوں کو لے کر چلتے ہیں ۔۔۔؟اورپرانے اور نئے حاجی میں کیا فرق ہوتاہے ۔۔۔؟کہنے لگے :بڑا فرق ہوتاہے ،ایک ہر سال حج پر جا رہا ہے، کیسا ہی خوش قسمت ہے جسے ہر سال حج کی سعادت نصیب ہوتی ہے اس کی تڑپ وہی ہوگی، اس کا جذبہ وہی ہوگا ،ایک یہ ہے کہ پہلی دفعہ حج پر جارہا ہے اس کی دیوانگی اس کا وجدان بھی دیکھنے والاہوتاہے ۔تو نئے ہوکر آیاکریں اور آخری دفعہ کاسوچ کر آیا کریں۔۔۔! کہیں ایسا نہ ہو کہ ہر دفعہ کا سننا آپ کوعمل سے محروم نہ کردے اور اگر اندر کا معاملہ سُن ہوگیا تو نقصان مزید بڑھ جائے گا ۔
ا نوکھے روحانی وظائف اور راز ولایت پانے کیلئے
خطباتِ عبقری کا مطالعہ کریں
درس کی برکت !مفلسی سے امیری آگئی
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں گزشتہ تین سال سے مسلسل تسبیح خانہ لاہور میں ہونے والے درس میں شمولیت اختیار کررہا ہوں۔ درس نے مجھے بہت نوازا ہے۔میں ایک فیکٹری میں ملازمت کرتا تھا‘ میری معمولی سی تنخواہ تھی‘ گزارا بڑی مشکل سے ہوتا تھا‘ درس میں آنا شروع کیا‘ یہاں مسنون اعمال ملے‘ تسبیح ملی‘ دن رات بدلے‘پنج وقت نماز شروع کردی۔ اللہ سے ہمیشہ اپنا کاروبار مانگا‘ رب نے تسبیح خانہ میں گڑگڑا کرمانگی دعائیں سن لیں ۔ اپنا چھوٹا سا کام شروع کیا‘ نیت یہی رکھی کہ جو بھی کماؤں گا اڑھائی فیصد علیحدہ رکھ کر صدقہ کردیا کروں گا‘ اور ایسا ہی کیا‘ بس دن بدن کام بڑھتا گیا۔ آج میرے پاس سات لڑکے کام کرتے ہیں‘ میرے پاس اگلے دو مہینے کے آرڈر بک ہیں‘ میں مزید آرڈر نہیں پکڑ رہا‘ ہر طرف لوگ پریشان ہیں کہ کاروبار نہیں الحمدللہ! میرے پاس سے گاہک واپس جارہے ہیں کہ میرے پاس وقت نہیں۔ جتنا بھی مصروف ہوں مگر درس کا ایک بھی ناغہ نہیں ہوا۔آج بھی تسبیح خانہ بیٹھ کر اپنی آپ بیتی لکھ رہا ہوں۔(فرقان‘لاہور)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں